افغانستان کے ساتھ مغربی ایشیا میں تجارتی مواقع کی تلاش

افغانستان ایک ملک ہے جو ایشیا کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ ملک شمال اور شمال مشرق میں ترکمانستان، شمال مشرق اور مشرق میں چین، جنوب اور جنوب مشرق میں پاکستان، مغرب اور شمال مغرب میں ایران اور مغرب میں تاجکستان سے ملتا ہے۔ افغانستان کا دارالحکومت کابل ہے۔ اس ملک کی کرنسی افغانی ہے جسے AFN کے کوڈ سے جانا جاتا ہے۔ افغانستان کئی سرکاری زبانیں رکھتا ہے لیکن دری اور پشتو ملک کی سب سے عام زبانیں ہیں۔ افغان عوام کی اکثریت مسلمان ہیں اور زیادہ تر سنی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں اقلیتیں جیسے ہزارے اور تاجک دیگر مذاہب جیسے اسماعیلی شیعہ اور بارہ امام شیعہ سے تعلق رکھ سکتے ہیں۔ افغانستان ایک زرعی معیشت پر مبنی ملک ہے جس کا دارومدار زراعت، چھوٹی صنعتوں اور موثر خدمات پرہے۔ اس ملک کے اہم اقتصادی شعبوں میں زراعت، کھیتی باڑی، مویشی پالنا، کان کنی، غیر تیل صنعتیں، مالی خدمات اور تجارت شامل ہیں۔ افغان تاجر جن مصنوعات کو دوسرے ممالک کو درآمد و برآمد کرتے ہیں ان میں زرعی مصنوعات جیسے خوراکی اشیاء ، ٹیکسٹائل مصنوعات ، لباس ، معدنی مصنوعات جیسے قیمتی پتھر و کانیں ، صنعتی مصنوعات جیسے مشینری و گھریلو آلات ، دستکاری مصنوعات شامل ہیں ۔ یہ ملک پاکستان ، ایران اور تاجکستان جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات رکھتاہے ۔ علاوہ ازیں افغانستان کچھ یورپی و ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی تجارت کرتاہے ۔ افغانستان کے کچھ اہم تجارتی شراکت داروںمیں بھارت ، چین ، متحدہ عرب امارات ، قازقستان اور جرمنی شامل ہیں ۔ اس ملک میں قدرتی وسائل جیسے کہ کوئلے کے ذخائر ، سونا ، تانبے اور قیمتی پتھر موجود ہیں ۔ علاوہ ازیں زراعت خاص طورپر زعفران ، پستے ، انگوراور انار جیسی پیداوار بھی افغانستانکی آمدنی کا ایک اہم حصہ بناتی بین الاقوامی امداد ، تجارت اور مالی خدمات بھی ملککی آمدنی کے ذرائعمیں شامل ہیں.

افغانستان کا تجارتی منظرنامہ ترقی پذیر ہے، جو نئے کاروباری افراد کے لیے مواقع اور چیلنجز دونوں پیش کرتا ہے۔ 2023 میں، افغانستان کی مال کی درآمد کی قیمت کا زنجیری انڈیکس 108. 7 ہونے کا تخمینہ ہے، جو 2021 میں 81. 2 سے نمایاں بحالی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اوپر کی طرف بڑھتا ہوا رجحان درآمد شدہ سامان کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتا ہے، جو افغان مارکیٹ میں داخل ہونے والے کاروباروں کے لیے ایک منافع بخش راستہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، مال کی درآمدی حجم کا زنجیری انڈیکس بھی 2021 میں 66. 3 سے بڑھ کر 2023 میں تقریباً 116. 6 تک پہنچنے کا اشارہ دیتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ درآمدات بڑھ رہی ہیں، لیکن مارکیٹ میں داخل ہونے والے سامان کی مقدار بھی بڑھ رہی ہے۔ یہ نئے داخلوں کے لیے ایک مسابقتی ماحول کو ظاہر کر سکتا ہے۔ برآمدات کے لحاظ سے، افغانستان کی مال کی برآمدی قیمت کا زنجیری انڈیکس 2021 میں 109. 4 سے بڑھ کر 2023 میں 107. 6 تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا معمولی اتار چڑھاؤ لیکن مجموعی طور پر استحکام کرتا ہے۔ برآمدی یونٹ قیمت کا انڈیکس 110. 9 سے کم ہو کر تقریباً 99.

7 تک پہنچنے کا اشارہ دیتا عالمی مارکیٹ میں افغان سامان کی قیمتوں میں کمی کر سکتا ہے۔ کاروباری افراد کو ان حرکیات کا خیال رکھنا چاہیے، کیونکہ یہ منافع پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ موازنہ کرتے ہوئے، افغانستان کی جی ڈی پی نمو کا تخمینہ 2023 میں تقریباً 883. 7 بلین USD ہوگا، جبکہ موجودہ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا -1. 17% ہوگا، جو ایک تجارتی خسارہ ظاہر کرتا ہے جو کرنسی کی استحکام اور سرمایہ کاری کی کشش پر اثر انداز ہو مہنگائی کی شرح تقریباً 8. 59% پر برقرار رہتے ہوئے، کاروباروں کو اس ماحول میں کام کرنے کے اخراجات پر بھی غور کرنا چاہیے۔ مجموعی طور پر، اگرچہ افغانستان منفرد تجارتی مواقع پیش کرتا ہے، ممکنہ سرمایہ کاروں کو اس پیچیدہ منظرنامے کو مؤثر طریقے سے نیویگیٹ کرنے مکمل مارکیٹ تحقیق اور خطرے کے اندازے کرنے چاہئیں.