مشرق وسطیٰ تجارتی پلیٹ فارم پر اشیاء کی تجارت
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں ، حکومتوں کی توجہ تیل سے آزاد صنعتی سرگرمیوں پر مرکوز ہو رہی ہے، اور خام تیل سے آزاد کاروباروں پر طویل مدتی انحصار بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ اس وقت غیر تیل کی اشیا اور خدمات مشرق وسطیٰ کی معیشت میں دیگر خطوں کے مقابلے میں بہت کم کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم، توقع کی جاتی ہے کہ غیر تیل کی برآمدات خطے کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جامع ترقی کے ماڈل کو مزید فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ درمیانی مدت میں، مشرق وسطی میں الیکٹرانکس، آٹوموبائل، پلاسٹک اور زراعت جیسی صنعتوں کی صحت مند رفتار سے ترقی کی توقع ہے۔ اس کے نتیجے میں، خطے میں صنعتی پیکیجنگ مارکیٹ بڑھے گی۔
مشرق وسطیٰ میں تیل کی تولید کے لئے مختلف ذرائع استعمال ہوتے ہیں مثلاً تیل کی بورنگ، خشکی، اور استحصالی عمل کے ذریعے تیل کی نکاسی کی جاتی ہے۔ تیل کی تولید کو بڑھانے کے لئے حکومتیں اور خصوصی شراکتیں استعمال ہوتی ہیں جو تیل کے خشکی میدانوں کی تشکیل، نئے بورنگ منصوبوں کی تشہیر، اور تیل کی استحصالی تکنیقوں کو ترویج دیتی ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے کچھ ممالک تیل کی بڑی تعداد میں صادرات کرتے ہیں۔ تیل کی صادرات سے آزاد معیشت کی حاصلی کی جاتی ہے کیونکہ صادرات سے کمائی ہوتی ہے اور باہری ممالک سے مالی ادوار حاصل ہوتے ہیں۔ یہ ممالک تیل کو خام صورت میں صادر کرتے ہیں یا تیل کی ترقی یافتہ پیداوار کرکے اسے صادر کرتے ہیں۔
بعض مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک نے تیل کی تولید میں بہتری کی ہے۔ وہ بورنگ منصوبوں کو ترویج دیتے ہیں، نئے تیل خشکی کے میدانوں کی دریافت کرتے ہیں اور تیل کی استحصالی تکنیقوں کو ترقی دیتے ہیں۔ اس سے تیل کی تولید میں اضافہ ہوتا ہے جو صنعتی سرگرمیوں کو آزاد کرتا ہے۔ حکومتیں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں صنعتی توسعے پر توجہ دے رہی ہیں۔ وہ مختلف صنعتی قطاعات میں سرمایہ کاری کو مشوق کرنے کے لئے سرمایہ کاروں کو تشویق دیتی ہیں۔ یہ سرمایہ کاری آزاد صنعتی سرگرمیوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک تجارتی اتحادات بنا رہے ہیں جو تجارتی روابط کو مضبوط کرتے ہیں۔ اتحادات کی بنا پر خام تیل کی خریداری پر آزادی ملتی ہے اور ممالک خام تیل کی تکنولوجی اور تجارتی تجربات کا اشتراک کرتے ہیں۔ حکومتوں نے خام تیل کے انحصار پر منحصریت کو ختم کرنے کیلئے توجہ دی ہے۔ وہ دیگر صنعتوں کی توسیع پر بھی توجہ دے رہرہی ہیں جو خام تیل پر منحصر نہیں ہوتی۔ یہ اقدام صنعتی تنوع کو بڑھاتے ہیں اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک کو متنوع اقتصادی بنیادوں پر مشتمل کرتے ہیں۔
تیل کی آزاد معیشت کے لئے زیادہ سرمایہ کاری بھی اہم ہوتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تیل کے خارجی سرمایہ کاروں کو تشویق دی جاتی ہے تاکہ وہ نئے تیل کے خشکی منصوبوں کا استعمال کریں اور تیل کی تولید کو بڑھا سکیں۔ اس سے نئی روزگار کی پیداوار ہوتی ہے اور ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جاتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تیل کو داخلی استعمال کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ تیل کو برقی طاقت کی تولید، گاڑیوں اور مشینوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ تیل کی داخلی استعمال سے ملک کو خارجی ممالک سے تیل کی خریداری کی ضرورت کم ہوتی ہے اور معیشت میں مستقل تیل کی فراہمی کا تضمین ہوتا ہے۔
-
مغربی ایشیائی ممالک کی اقتصادی اہمیت عالمی معیشت میں نمایاں ہے۔ یہ ممالک توانائی کے وسائل سے مالا مال ہیں اور صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ ان کی آبادی بڑی ہے، جو ایک مضبوط مارکیٹ فراہم کرتی ہے۔ زراعت، صنعت، اور خدمات کے شعبے میں ترقی کے ساتھ ساتھ، یہ ممالک بین الاقوامی تجارت میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاری کے لئے موزوں ماحول نے انہیں مزید ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ مغربی ایشیا میں اقتصادی تعاون بڑھتا جا رہا ہے، جس سے تجارتی مواقع میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان ممالک نے اپنی مصنوعات کی تیاری اور خدمات کو بڑھانے کے لئے مختلف اقدامات کیے ہیں، جس سے وہ عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ مستحکم کر رہے ہیں۔
-
مڈل ایسٹ انڈسٹری ایک اقتصادی ترقی کا مرحلہ ہے جو زرعی اقتصاد سے صنعتی اقتصاد کی طرف منتقلی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس میں کارخانوں، کاروباری سرگرمیوں، اور تجارتی فعالیتوں کی ترقی شامل ہے۔ حالیہ برسوں میں، مشرق وسطیٰ میں تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ نے سرمایہ کاروں کے لیے خطے کو پرکشش بنا دیا ہے۔ ترکی میں صنعتی پیداوار میں 8. 6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یورپی ممالک میں 3. 6 فیصد کمی دیکھی گئی۔ ایران کی صنعتیں کورونا وبا کے دوران متاثر ہوئیں، جس سے فیکٹریاں بند ہو گئیں۔ مڈل ایسٹ انڈسٹری کی اہمیت معیشتی استحکام، ملازمت کے مواقع، اور تکنالوجی کی منتقلی کے لحاظ سے بڑھ رہی ہے۔ یہ معیشت کو مزید متنوع بناتی ہے اور آمدنی کے نئے ذرائع فراہم کرتی ہے۔
-
مغربی ایشیا میں سیاحتی صنعت کی سطح مختلف ہے، جہاں تاریخی اور ثقافتی مقامات مسافروں کو متوجہ کرتے ہیں۔ پاکستان، ایران، اور افغانستان جیسے ممالک میں مشہور مقامات شامل ہیں۔ مڈل ایسٹ میں دبئی، قطر، اور عمان جیسے شہر عالمی سطح پر مشہور ہیں۔ حکومتیں سیاحتی مقامات کی تشہیر کے لیے مختلف وسائل استعمال کرتی ہیں۔ تاریخی مقامات کی حفاظت اہم ہے، جس کے لیے خصوصی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ سیاحتی کمیونٹی کا کردار بھی اہم ہے، جس میں گائیڈز اور ہوٹل کے عملے کی تربیت شامل ہے۔ امن و امان کی فراہمی بھی ضروری ہے تاکہ سیاحوں کو محفوظ محسوس ہو۔ سعودی عرب، مصر، اور مراکش خطے کے اہم سیاحتی مقامات ہیں۔ 2012 میں مشرق وسطیٰ میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 52 ملین تھی، جو کہ کشیدگی کی وجہ سے کم ہوئی۔ مصر نے 2012 میں 18 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ اپنی سیاحت کو دوبارہ قائم کیا۔
-
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی حکومتیں تیل سے آزاد معیشت کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ غیر تیل کی اشیاء اور خدمات کی معیشت میں شمولیت کم ہے، مگر غیر تیل کی برآمدات مستقبل میں اہم کردار ادا کریں گی۔ الیکٹرانکس، آٹوموبائل، پلاسٹک اور زراعت جیسے شعبے ترقی کر رہے ہیں، جس سے صنعتی پیکیجنگ مارکیٹ میں اضافہ ہوگا۔ حکومتیں تیل کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے نئے منصوبوں پر توجہ دے رہی ہیں اور تجارتی اتحادات بنا رہی ہیں تاکہ خام تیل پر انحصار کم ہو سکے۔ یہ اقدامات صنعتی تنوع کو فروغ دیتے ہیں اور معیشت کو مستحکم کرتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو مشوق کرنے کے لئے مختلف صنعتوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، جس سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ تیل کا داخلی استعمال بھی بڑھتا جا رہا ہے، جو ملک کی معیشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔
-
مشرق وسطیٰ کی معیشتیں زیادہ تر تیل پر منحصر ہیں، جس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں تبدیلیاں ان کی اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ 2021 میں، عالمی بینک کے مطابق، خطے کے تیل برآمد کرنے والے ممالک میں 1. 8 فیصد اقتصادی ترقی متوقع ہے۔ تیل کی طلب میں اضافہ اور اوپیک پلس کے معاہدے کا خاتمہ اس ترقی کے اہم عوامل ہیں۔ سعودی عرب، ایران اور عراق جیسے ممالک کی معیشتیں تیل کی پیداوار اور صادرات پر انحصار کرتی ہیں، جو انہیں مالی استحکام فراہم کرتی ہیں۔ تاہم، تیل پر انحصار معیشتوں کو خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جیسے بین الاقوامی تنازعات اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ۔ اس کے نتیجے میں، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی حکومتیں متنوع اقتصادی بنیادوں کی تشکیل پر توجہ دے رہی ہیں تاکہ وہ دیگر صنعتوں کو فروغ دے سکیں۔ یہ اقدامات مستقبل میں مستحکم معیشت کے لئے اہم ثابت ہوں گے۔ سعودی عرب میں بڑے قومی سرمایہ کاری منصوبے اور طلب میں اضافے کے ساتھ اقتصادی ترقی 2% تک پہنچنے کی توقع ہے۔
-
مشرق وسطیٰ کا جغرافیائی محل وقوع اسے بین الاقوامی تجارتی راستوں کا مرکز بناتا ہے۔ یہ خطہ افریقہ، ایشیا اور یورپ کے درمیان جڑتا ہے، جس کی وجہ سے عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ یہاں کی اہم آبی گزرگاہیں جیسے کہ نہر سوئز اور آبنائے ہرمز اس کی سٹریٹجک اہمیت کو بڑھاتی ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں نفت و گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں، جو اس خطے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خلیج فارس کے ممالک جیسے کہ سعودی عرب، ایران اور قطر عالمی سطح پر اہم تیل پیدا کرنے والے ممالک ہیں۔ اس کے علاوہ، مشرق وسطیٰ میں بزنس اور تجارت کی سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں، خاص طور پر دبئی، مسقط اور بحرین جیسے تجارتی مراکز میں۔ یہ علاقہ نہ صرف تجارتی بلکہ سیاسی مسائل کا بھی مرکز ہے، جہاں جیوپولیٹیکل چیلنجز اور خانہ جنگیوں نے عدم استحکام پیدا کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی اہمیت اس کے تاریخی و ثقافتی مقامات کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت میں اس کے کردار سے بھی واضح ہوتی ہے۔
-
مشرق وسطیٰ اور مغربی ایشیا میں کموڈٹی ایکسچینجز کی اہمیت بڑھ رہی ہے، جہاں 22 بڑے کموڈٹی فیوچر ایکسچینجز میں سے 10 ایشیا میں واقع ہیں۔ دبئی کموڈٹی سینٹر نے 2002 میں اجناس کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا۔ دبئی گولڈ اینڈ کموڈٹی ایکسچینج خودکار ہے اور سونے، چاندی اور غیر ملکی کرنسیوں کے لیے مستقبل کی تجارت کرتا ہے۔ ایران اور ترکی میں بھی مختلف کموڈٹی ایکسچینجز موجود ہیں، جو مقامی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ ان ایکسچینجز کا مقصد تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانا اور علاقائی مصنوعات کی تجارت کو فروغ دینا ہے۔ شنگھائی انرجی ایکسچینج کے قیام نے دبئی کی مارکیٹ کی ساکھ پر اثر ڈالا ہے، جبکہ ترکی کا اسٹاک مارکیٹ تاریخی طور پر اہم رہا ہے۔