چاندی کی تجارت مشرق وسطیٰ میں اہمیت رکھتی ہے۔
سلور مارکیٹ نے 2021 میں بہت زیادہ توجہ مبذول کرائی ہے اور مرکزی دھارے کے خوردہ سرمایہ کاروں کے مطابق یہ ایک قیمتی دھات ہے جس کی نئے سال میں ان سرمایہ کاروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی جو چاندی کے آخر کار اپنے کریڈٹ تک پہنچنے کا طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے۔ سونے سے آگے. مسلسل پانچویں سال، خوردہ سرمایہ کار قیمتی دھاتوں کے شعبے میں گرے میٹل کو اہم اثاثہ سمجھتے ہیں۔ مصرفی بینکوں کی ویب سائٹس یا ایپلیکیشنز پر آپ سپوٹ مارکیٹ ریٹز چیک کر سکتے ہیں۔ بعض بینکوں کوموڈیٹیز کے ریٹز بھی فراہم کرتے ہیں جو چاندی کی قیمت کے بارے میں جاننے کے لئے مددگار ہو سکتے ہیں۔ چاندی کی دھات کی تجارت کرنے والے ڈیلرز اور منصوبہ بندی کمپنیوں سے رابطہ کرکے آپ قیمتوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ آپ کو سپوٹ ریٹز، فیوچرز کے ریٹز اور دیگر تجارتی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
اس سال، 1,015 لوگوں نے Kitco News Outlook 2021 آن لائن سروے میں حصہ لیا۔ مین اسٹریٹ پر کل 568 ووٹرز، یا 56% ماہرین نے توقع کی کہ چاندی اگلے سال دیگر دھاتوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ چاندی کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے مالی بحران کی وجہ سے قیمتی دھات کی قیمت 12 ڈالر فی اونس تک گرنے کے بعد تاریخی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہاں پر دھیان رہے کہ چاندی کی قیمتوں کو متاثر کرنے والے کئی عمعیاری عوامل ہو سکتے ہیں جن میں شامل ہیں:
- عالمی چاندی کی قیمتوں کے روزمرہ کے اشتہارات اور ٹریڈنگ پلیٹ فارمز کے معیاری چاندی کی قیمتوں کا مطالعہ
- سونے کی قیمت کے تغیرات کا تجزیہ کرتے ہوئے چاندی کی قیمت کے روزمرہ کے تغیرات کا اندازہ لگانے
- بین الاقوامی چاندی کی بورسوں کے انڈیکس کا مقابلہ کرنا
- دہلی بورس، بمبئی بورس، دبئی بورس، اور کراچی بورس جیسی مقامی بورسوں کے چاندی کی قیمتوں کا مطالعہ
- عوامی بینکوں کے معیاری چاندی کی خریداری اور فروخت کی قیمتوں کا مطالعہ
چاندی کی قیمت اپنی کم ترین سطح سے 115 فیصد بڑھ گئی ہے۔ اس کے مقابلے میں فی اونس سونے کی قیمت مارچ کی کم ترین سطح سے 25 فیصد زیادہ ہے۔ بہت سے تجزیہ کار چاندی کی کارکردگی کو 2021 میں سونے کی کارکردگی سے بھی بہتر سمجھتے ہیں۔ چاندی اور سونے کے درمیان کسی بھی تعلق کا تجزیہ بھی آپ کو چاندی کی قیمت کا اندازہ لگانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آپ سونے کی قیمت کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں، تو آپ چاندی کی قیمت کے بارے میں بھی کچھ اندازہ لگا سکتے ہیں۔ چاندی کی قیمتوں کو عالمی بزنس مارکیٹوں کے ساتھ مرتبط کرنا بھی آپ کو اندازہ لگانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ عالمی چاندی کی قیمتوں کا مطالعہ کرتے ہوئے، آپ مغربی ایشیا میں چاندی کی قیمت کے اصولی رخ کو سمجھ سکتے ہیں۔
کم شرح سود، کمزور ہوتا ہوا امریکی ڈالر، اور مہنگائی کا بڑھتا ہوا دباؤ سونے اور چاندی کو آگے بڑھا رہا ہے، دونوں کو مانیٹری دھاتوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تاہم، اگلے سال اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری چاندی کو سہارا دینے میں ایک اور ستون کا اضافہ کرے گی۔ منتخب کردہ چاندی کی قیمتوں کا اندازہ لگانے سے پہلے، آپ کو ان خصوصی عوامل کو مد نظر رکھنا چاہئے جو مغربی ایشیا میں چاندی کی قیمتوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
-
چاندی کی دھات مختلف صنعتی اور طبی ایپلی کیشنز میں استعمال ہوتی ہے، جیسے کہ سولر پینلز، زیورات، اور میڈیکل آلات۔ اس کی اعلیٰ برقی اور تھرمل چالکتا اسے خاص بناتی ہے، حالانکہ اس کی قیمت کے باعث بڑے پیمانے پر استعمال محدود ہے۔ چاندی کے مرکبات جیسے سلور نائٹریٹ جراثیم کش خصوصیات رکھتے ہیں اور طبی آلات میں شامل کیے جاتے ہیں۔ حالیہ دہائیوں میں چاندی کی مانگ نئی ٹیکنالوجیز میں بڑھ گئی ہے، جبکہ روایتی صنعتوں میں کمی آئی ہے۔ چاندی کا استعمال بیٹریز، ایل ای ڈی چپس، اور ریڈیو ٹیکنالوجی میں بھی ہوتا ہے۔ یہ دھات تانبے کے ساتھ مرکب بناتی ہے اور مختلف کیمیائی رد عمل میں شامل ہوتی ہے۔ اس کی خصوصیات جیسے کم رابطہ مزاحمت اور غیر آکسیڈائزنگ تیزاب کے خلاف مزاحمت اسے دیگر دھاتوں سے ممتاز کرتی ہیں۔
-
ایران کی ایک کمپنی مشرق وسطی میں سلور پیسٹ کی پیداوار میں پیش قدمی کر رہی ہے، جس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 6 ٹن ہے۔ یہ کمپنی 300 بلین ریال کی مالیت کے ساتھ، سالانہ 4 بلین ڈالر کے غیر ملکی کرنسی کے اخراج کو روکنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ سلور پیسٹ کا استعمال گاڑیوں کی صنعت اور الیکٹرانکس میں ہوتا ہے، جہاں یہ برقی سرکٹس کو جوڑنے اور موصلت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ چاندی کو پاک کرنے کے بعد اسے باریک پتلیوں میں کٹا جاتا ہے اور مختلف مرکبات شامل کیے جاتے ہیں تاکہ پیسٹ تیار ہو سکے۔ یہ پیسٹ برقی سرکٹ بورڈز اور دیگر آلات کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کمپنی کا مقصد اپنی مصنوعات کا معیار بڑھانا اور غیر ملکی مصنوعات کے مقابلے میں بہتر متبادل فراہم کرنا ہے۔
-
چاندی کی قیمتوں میں 2021 میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ عالمی مالی بحران اور کورونا وائرس کی وبا ہے۔ خوردہ سرمایہ کاروں نے چاندی کو قیمتی دھاتوں میں اہم اثاثہ سمجھا ہے، اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سونے سے بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ چاندی کی قیمتیں 12 ڈالر فی اونس سے بڑھ کر 115 فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔ مختلف عوامل جیسے سونے کی قیمتوں میں تبدیلی، بین الاقوامی بورس کے انڈیکس، اور مقامی مارکیٹ کے ریٹس چاندی کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ کم شرح سود اور کمزور امریکی ڈالر بھی چاندی کی طلب کو بڑھا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اقتصادی سرگرمیاں بہتر ہوتی ہیں تو چاندی کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
-
چاندی کی تجارت مشرق وسطیٰ میں ایک اہم پہلو ہے، جہاں یہ قیمتی دھات صنعتی استعمال کے لیے زیادہ مقبول ہے۔ چاندی کی قیمت سونے کی نسبت کم ہونے کی وجہ سے یہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک متبادل فراہم کرتی ہے۔ مغربی ایشیا میں، پاکستان، ہندوستان اور ایران جیسے ممالک سلور فیوچر مارکیٹ کے اہم مراکز ہیں۔ کراچی سٹاک ایکسچینج اور ممبئی سٹاک ایکسچینج پر چاندی کی فیوچر ٹریڈنگ ہوتی ہے۔ چاندی کا استعمال الیکٹرانکس، سورجی پینلز اور دیگر صنعتی مصنوعات میں بڑھ رہا ہے، جس سے اس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ چاندی کو بچت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اس کا زیادہ تر استعمال صنعتی مصنوعات میں ہوتا ہے۔ چاندی کی قیمت کا تعین مختلف عوامل جیسے کہ صنعتی طلب اور مارکیٹ کی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔
-
چاندی کی قیمت کی تشکیل میں طلب اور رسد کے عوامل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چاندی کی پیداوار محدود ہے، جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ چاندی کے بڑے پروڈیوسر ممالک جیسے میکسیکو، پیرو اور چین ہیں، جہاں کان کنی کی صورتحال کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ چاندی کی مانگ مختلف وجوہات سے متاثر ہوتی ہے، جیسے کہ محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر اس کا استعمال، زیورات اور آرائشی اشیاء میں اس کی طلب، اور صنعتی ایپلی کیشنز میں استعمال۔ عالمی اقتصادی حالات، افراط زر، اور ڈالر کی قیمت میں تبدیلیاں بھی چاندی کی قیمت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جب اقتصادی عدم استحکام بڑھتا ہے تو سرمایہ کار محفوظ اثاثوں میں منتقل ہوتے ہیں، جس سے چاندی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ اسی طرح، جب اقتصادی حالات بہتر ہوتے ہیں تو چاندی کی قیمت کم ہو سکتی ہے۔
-
چاندی کی مارکیٹ مشرق وسطیٰ میں ایک اہم تجارتی شعبہ ہے، جہاں اس کی طلب صنعتی استعمال اور سرمایہ کاری دونوں کے لیے موجود ہے۔ چاندی کی قیمتیں سونے کی قیمتوں سے متاثر ہوتی ہیں، لیکن ان کا تعین بنیادی طور پر صنعتی طلب اور جغرافیائی عوامل سے ہوتا ہے۔ عربی خلیجی ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، بحرین اور عمان چاندی کے اہم خریدار ہیں۔ یہ ممالک نہ صرف چاندی کی خریداری کرتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر اس کے اہم صادر کنندہ بھی ہیں۔ مصر اور ایران بھی چاندی کی منڈیوں میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، جہاں چاندی کا استعمال زیورات اور صنعتی مصنوعات میں کیا جاتا ہے۔ ترکی میں بھی چاندی کی طلب موجود ہے، جو مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں چاندی کی تجارت سیاسی اور اقتصادی حالات سے متاثر ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
-
چاندی (Ag) ایک قیمتی دھات ہے جو اپنی چمک اور برقی موصل کی خصوصیات کے لیے مشہور ہے۔ یہ زمین کی پرت میں آزاد عنصر کے طور پر موجود ہے اور زیادہ تر تانبے، سونے، سیسہ اور زنک کی پیداوار کے ضمنی نتیجے کے طور پر حاصل کی جاتی ہے۔ چاندی کی قیمت مختلف عوامل جیسے سیاسی و اقتصادی حالات، سونے کی قیمت، اور عالمی مارکیٹ کے اثرات سے متاثر ہوتی ہے۔ چاندی کا استعمال جواہرات، الیکٹرانکس، ادویات، اور فوٹوگرافی میں ہوتا ہے۔ اس دھات کی طبعی خصوصیات میں اس کا نرم ہونا، چمکدار رنگ ہونا، اور بہترین موصل ہونا شامل ہیں۔ چاندی کی قیمتوں میں تبدیلیاں اقتصادی عدم استحکام یا جیوپالیٹیکل تنازعات کا اشارہ دیتی ہیں۔ عالمی سطح پر چاندی کی مارکیٹیں لندن، نیو یارک، شیکاگو وغیرہ میں موجود ہیں جہاں اس کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔
-
چاندی کی دھات مختلف صنعتوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کا استعمال زیورات، برتن، اور طبی آلات میں ہوتا ہے۔ چاندی کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات اسے زخم کی ڈریسنگ میں مؤثر بناتی ہیں۔ الیکٹرانکس میں، یہ کنڈکٹرز اور الیکٹروڈز کے لیے ضروری ہے، جبکہ کیمیائی آلات میں اس کی کم رد عمل اور اعلی تھرمل چالکتا اسے مفید بناتی ہیں۔ چاندی کے مرکبات دیگر بھاری دھاتوں کے مقابلے میں کم زہریلے ہوتے ہیں، لیکن ان کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے کیونکہ کچھ مرکبات خطرناک ہو سکتے ہیں۔ چاندی کے نینو پارٹیکلز کو صنعتی اور حفظان صحت کے مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔