پرندوں کا سفید گوشت مشرق وسطیٰ کی ثقافت میں اہم کردار ادا کرتا ہے
مشرق وسطیٰ کے لوگوں خصوصاً عرب اور مسلم لوگوں کی خوراک میں پرندوں کا سفید گوشت کچھ ممالک اور ثقافتوں میں جگہ پا سکتا ہے۔ تاہم، یہ واضح رہے کہ لوگوں اور مختلف خطوں کے درمیان رائے اور کھانے کے استعمال کی عادات مختلف ہو سکتی ہیں، اور انفرادی اور ثقافتی نقطہ نظر خوراک کے انتخاب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ جواب عمومی ہے اور بعض خطوں اور ثقافتوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔
اسلام میں، کچھ پرندوں کو کھانے کے لیے حرام سمجھا جاتا ہے۔ ان پابندیوں کا تعین اسلام میں شرعی قوانین کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات میں کچھ پرندوں کو کھانے کے لیے حرام (اجازت نہیں) کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ کچھ ممالک اور ثقافتوں میں پرندوں جیسے چکن، بٹیر اور ترکی کے سفید گوشت کا استعمال خوراک میں عام ہے۔ اس قسم کا گوشت جانوروں کے پروٹین کے ذریعہ استعمال ہوتا ہے اور اسے مختلف پکوانوں جیسے کباب، سٹو، سینڈوچ وغیرہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پرندوں کا گوشت آپسی تعاملات، تاریخی آداب، اور روایات کا حصہ رہا ہے۔ کچھ عرب اور مسلمان فرقہ وارانہ روایات میں پرندوں کا گوشت شامل ہوتا تھا، جبکہ دیگر لوگ اسے استعمال نہیں کرتے تھے۔ خوراکی تراکیب اور پسندیدہ خوراکوں میں مقامی عرف و رسوم بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عربوں اور مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقوام اور مذاہب کے لوگ بھی مختلف طعاموں کو ترجیح دیتے ہیں جس میں پرندوں کا گوشت شامل ہو سکتا ہے یا نہیں۔ اسلامی شریعت کے تحت، پرندوں کا گوشت صرف ہلال حلال کے قوانین کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ مواد کو ذبح کرتے وقت اصولوں کو مد نظر رکھتا ہے۔ خوراکی تراکیب میں پرندوں کے سفید گوشت کا استعمال تغذیتی قیمت کے لحاظ سے بھی متاثر کر سکتا ہے۔ پرندوں کا گوشت پروٹین، وٹامنز، معدنیات، اور دیگر ضروری عناصر کو فراہم کر سکتا ہے۔
مشرق وسطی کے لوگ عام طور پر متنوع خوراک رکھتے ہیں اور مختلف قسم کے کھانے استعمال کرتے ہیں ، بشمول گوشت، پھل، سبزیاں، اناج، اور دودھ کی مصنوعات۔ کچھ ممالک میں، جیسے سعودی عرب، کھانے میں حلال گوشت (اسلامی معیارات کے مطابق) کا استعمال سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، یہ واضح رہے کہ کچھ ثقافتوں اور خطوں میں، مذہب اور مذہبی عقائد کی وجہ سے پرندوں کے گوشت کا استعمال محدود یا ممنوع ہو سکتا ہے۔ نیز، صحت کے مسائل اور قانونی پابندیوں کی وجہ سے، کچھ ممالک میں ایسے یونٹس ہوسکتے ہیں جو مرغی کے گوشت کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگاتے ہیں۔
اسلام میں، حلال گوشت حاصل کرنے کے لیے پرندوں کو ذبح کرنے کا صحیح طریقہ \"حلال ذبح\" یا \"اسلامی ذبح\" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ذبح کرنے والوں کو ذبح کرنے کا عمل شروع کرنے سے پہلے یہ نیت کرنی چاہیے کہ وہ اللہ کی رضا اور حلال گوشت کے حصول کے لیے ذبح کرنے کا عمل انجام دے رہے ہیں۔ اسلام میں حلال گوشت کے حصول کے لیے یہ طریقے متعین ہیں۔ کچھ خطوں اور ثقافتوں میں، ایسے قوانین اور ضابطے ہوسکتے ہیں جو حلال گوشت کو ذبح کرنے اور استعمال کرنے کے لیے مزید مخصوص تفصیلات اور طریقے بتاتے ہیں۔
-
مشرق وسطیٰ اور مغربی ایشیا میں پولٹری کی اہمیت ثقافتی، مذہبی اور اقتصادی پہلوؤں سے جڑی ہوئی ہے۔ چکن، ترکی، اور دیگر گوشت کے پرندے بنیادی خوراک کے ذرائع ہیں اور مختلف تقریبات میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان کی پیداوار نے مقامی معیشت کو فروغ دیا ہے، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوئے۔ مرغی کی افزائش اور انڈوں کی پیداوار صنعتی سطح پر بڑھ رہی ہے، جبکہ ترکی کا گوشت اعلیٰ درجے کے ریستورانوں میں مقبول ہے۔ شترمرغ بھی اہمیت رکھتا ہے، جس کا گوشت اور تیل مختلف صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ پولٹری کی صنعت نہ صرف خوراک فراہم کرتی ہے بلکہ آمدنی کے ذرائع بھی مہیا کرتی ہے۔ یہ پرندے خوشی اور فراوانی کی علامت ہیں، خاص طور پر مذہبی تہواروں میں۔ حکومتی پالیسی ساز اس صنعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو کہ بین الاقوامی تجارت میں بھی شامل ہوتی ہے۔
-
مشرق وسطیٰ میں پرندوں کے سفید گوشت کا استعمال مختلف ثقافتوں اور مذہبی روایات کے تحت ہوتا ہے۔ عرب اور مسلم معاشروں میں، کچھ پرندے حرام سمجھے جاتے ہیں، جبکہ دیگر جیسے چکن اور بٹیر عام طور پر کھائے جاتے ہیں۔ اسلامی شریعت کے مطابق، حلال گوشت کی تیاری کے مخصوص اصول ہیں جو ذبح کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ مختلف ممالک میں، جیسے سعودی عرب، حلال گوشت کا استعمال اہمیت رکھتا ہے۔ تاہم، کچھ ثقافتوں میں مذہبی عقائد کی بنا پر اس کا استعمال محدود ہو سکتا ہے۔ صحت کے مسائل اور قانونی پابندیوں کی وجہ سے بھی مرغی کے گوشت کی فروخت متاثر ہو سکتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لوگ متنوع خوراک رکھتے ہیں جس میں مختلف قسم کے کھانے شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ پھل، سبزیاں اور دودھ کی مصنوعات۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پرندوں کا گوشت پروٹین اور دیگر ضروری عناصر فراہم کرتا ہے، جو کہ خوراک کی تغذیہ جاتی قیمت کو بڑھاتا ہے۔
-
مغربی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں پولٹری کی کھپت اور خرید و فروخت مختلف ثقافتی اور اقتصادی عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔ ان خطوں میں چکن، بٹیر، ترکی، بطخ، اور شترمرغ کی کھپت کی مضبوط مارکیٹیں موجود ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان، ترکی، اور ایران اہم درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان ہیں۔ ان ممالک کی آبادی، خوراک کی ضروریات، اور صنعتی ترقی نے پولٹری کی تجارت کو فروغ دیا ہے۔ خاص طور پر سعودی عرب اپنی بڑی آبادی کے باعث بڑے پیمانے پر پولٹری درآمد کرتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات میں سیاحت کی ترقی نے بھی اس صنعت کو بڑھایا ہے۔ عمان اور ترکی اپنی قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایران بھی اپنی ملکی صلاحیتوں کے باعث اس میدان میں سرگرم ہے۔ مارکیٹ کے حالات اور تجارتی پالیسیوں کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ممالک وقت کے ساتھ تبدیل ہو سکتے ہیں۔
-
مغربی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں مرغیوں کی افزائش اور تجارت ایک اہم صنعت ہے۔ اس خطے میں سفید گوشت کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے صنعتی اور زرعی سطح پر گوشت پرندوں کی افزائش کی جا رہی ہے۔ صنعتی طریقہ کار کے تحت، بڑے پیمانے پر اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کی جاتی ہیں، جبکہ زرعی طریقہ کار میں چھوٹے کھیتوں پر مرغیاں پالی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، مختلف مصنوعات جیسے تازہ گوشت، نگٹس اور دیگر اشیاء بھی بڑی تعداد میں فروخت ہوتی ہیں۔ مقامی کسان روایتی طریقوں سے اپنی مصنوعات کو مقامی منڈیوں میں فراہم کرتے ہیں، جو کہ علاقائی معیشت کے لیے اہم ہیں۔ جینیاتی تنوع بھی اس صنعت کا ایک اہم پہلو ہے، جو بیماریوں کے خلاف مزاحمت کو بڑھاتا ہے۔