زمرد کی اقسام: قدرتی اور مصنوعی پتھر
ڈیمینٹائیڈ یہ ایک مصنوعی پتھر ہے جو زمرد کی مماثلت کو نقل کرتا ہے۔ اس کا رنگ سبز اور شفاف ہوتا ہے۔ ڈائیپسائیڈ بھی زمرد کی جگہ لیا جا سکتا ہے۔ یہ پتھر بھی سبز رنگ ہوتا ہے، لیکن عموماً کم قیمت ہوتا ہے۔ ڈائیپٹیس بھی مصنوعی زمرد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ پتھر سبز رنگ ہوتا ہے اور زمرد کی شفافیت کو نقل کرتا ہے۔ گروسولر بھی زمرد کی نقلی جگہ لیا جا سکتا ہے۔ یہ پتھر سبز رنگ ہوتا ہے اور اس کا رنگ قدرتی زمرد کی طرح ہوتا ہے۔ زمرد کا پتھر 1840 تک مصنوعی طور پر تیار کیا گیا تھا، لیکن آج اسے ایک ترکیب شدہ شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔ قدرتی قسم کو مرکز سے الگ کرنا بہت مشکل ہے اور اس کے لیے بہت زیادہ علم اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مماثلت کی وجہ سے جو پتھر اس کے بجائے پیش کیے جاسکتے ہیں وہ ہیں: ڈیمینٹائیڈ، ڈائیپسائیڈ، ڈائیپٹیس، گروسولر (کرومیم گرین گارنیٹ)۔
- مصنوعی زمرد کی اقسام
پہلا مصنوعی کرسٹل 1848 میں اے ڈبلیو ورنائے نے بنایا تھا جسے لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا، اور اس کی پیداوار کی تکنیک آج تک تیار ہے۔ - لینکس کی مصنوعی قسم
یہ ترکیب شدہ چٹانیں مستطیل کرسٹل کی شکل میں اگتی ہیں نہ کہ مسدس پرزموں کی شکل میں۔ ان کا آپٹیکل ریفریکٹیو انڈیکس معمول سے تھوڑا کم ہے۔ - ترکیب شدہ ہائیڈرو تھرمل زمرد
خصوصیت کی نجاستوں میں بائفاسک مائعات کے پنکھ اور خوردبین کیونیفارم کرسٹل اور لمبے تیرتے ہوئے نمو کے ڈھانچے شامل ہیں۔ - ترکیب شدہ قسم کے بہاؤ
اس طریقہ کار میں، لیبارٹری میں اگائے جانے والے مصنوعی زمرد پگھل جاتے ہیں اور ان میں انگلیوں کے نشانات جیسی نجاست ہو سکتی ہے، لیکن بڑے طول و عرض میں، اور ان میں بہاؤ کے عمل کے نشانات بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ - ترکیب شدہ تخلیق نو کی قسم
یہ نمونے اصل لنڈے طریقہ اور کاربائیڈ یونین کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ترکیب کیے گئے تھے۔ ان کا لائٹ ریفریکٹیو انڈیکس معمول کے برابر ہے، حالانکہ ان کی مخصوص کشش ثقل 2.68 پر قدرے کم ہے۔ ان میں لوہے کی مقدار بہت کم ہے اور ان میں ٹارچ یا جامنی شعاعوں کی الٹرا وایلیٹ روشنی کے نیچے ایک مختصر لہر اور مضبوط سرخ فلوروسینس ہے۔
فلکرائٹ متداول طریقہ ہے جس میں قدرتی زمرد پر برقی رو لاگو کی جاتی ہے. یہ روش زمرد کو حرارتی شعلہ پر رکھا جاتا ہے تاکہ زمرد میں موجود مایعات اور کیمیائی عناصر کو جل کر ختم کر دے. یہ عمل زمرد کو غیر شفاف اور غیر سبز بنا دیتا ہے. ہیٹنگ (حرارتی) پروسیس بھی استعمال کی جاتی ہے جس میں قدرتی زمرد کو مخصوص درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے تاکہ اس کی خصوصیات تبدیل ہوں۔ یہ عمل زمرد کو کمزور اور کم قیمت بنا دیتا ہے. ریاکٹر پروسیس بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں مخصوص کیمیائی مواد کو زمرد پر لاگو کیا جاتا ہے تاکہ اس کی خصوصیات تبدیل ہوں۔ چمکدار پروسیس میں زمرد کو چمکدار جواہر بنانے کیلئے ڈائمنڈ کٹنے کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس پروسیس میں زمرد کا رنگ اور شفافیت بہتر بنائی جاتی ہیں۔
-
زمرد اور گرین بریل کے درمیان بنیادی فرق ان کی تشکیل، رنگ کی کثافت، اور شفافیت میں ہے۔ زمرد کا رنگ وینیڈیم اور کرومیم کے امتزاج سے نکلتا ہے، جبکہ گرین بریل ایک خاص قسم کا نیلم ہے۔ قدرتی زمرد میں عموماً دراڑیں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے اسے تیل میں ڈالا جاتا ہے تاکہ اس کی چمک بڑھ سکے۔ زمرد کی سختی کم ہوتی ہے جبکہ گرین بریل زیادہ سخت ہوتا ہے۔ دونوں پتھر قیمتی جواہرات کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، لیکن گرین بریل زیادہ مقرون بہ صرف ہوتا ہے۔ رنگ کی تفصیلات پتھر کی قدرتی تشکیل اور معدنیاتی شرائط سے متاثر ہوتی ہیں۔ ماہرین جیولوجی اور جواہرات کے ماہرین سے تصدیق ضروری ہے تاکہ قیمتی پتھر کی حقیقی نوعیت کو سمجھا جا سکے۔
-
قدرتی اور مصنوعی زمرد کی شناخت میں مختلف اقسام کے پتھروں کی تفصیلات شامل ہیں۔ ڈیمینٹائیڈ، ڈائیپسائیڈ، اور گروسولر جیسے پتھر زمرد کی جگہ لے سکتے ہیں۔ ان پتھروں کی خصوصیات میں رنگ، شفافیت، اور قیمت شامل ہیں۔ قدرتی زمرد کو مصنوعی سے الگ کرنا مشکل ہے اور اس کے لیے مہارت درکار ہے۔ مختلف طریقے جیسے کہ ہائیڈرو تھرمل، ترکیب شدہ تخلیق نو، اور حرارتی پروسیس کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مصنوعی زمرد تیار کیا جا سکے۔ ان طریقوں سے حاصل کردہ پتھروں میں مخصوص نجاستیں ہوتی ہیں جو انہیں قدرتی سے ممتاز کرتی ہیں۔ مارکیٹ میں ان پتھروں کی طلب بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے تجارتی پلیٹ فارم پر ان کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
-
زمرد ایک قیمتی پتھر ہے جس کا مشہور رنگ سبز ہے۔ اس کی خاصیت اس کی برقی روشنی اور شفافیت میں پوشیدہ ہے، جو اسے نایاب بناتی ہے۔ زمرد کا معدنی نام "بیرل" ہے اور یہ عام طور پر غیر شفاف ہوتا ہے۔ افغانستان میں پایا جانے والا زمرد اپنی شفافیت اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ پتھر تاریخی طور پر تجارتی تعلقات میں اہم رہا ہے اور اس کی ثقافتی اہمیت بھی نمایاں ہے۔ افغانستان کے زمرد کی کانیں وادی پنجشیر اور کوہ ہندو کش میں واقع ہیں، جہاں 172 کانیں دریافت ہو چکی ہیں۔ زمرد کی قیمت اس کی خوبصورتی، شفافیت اور معیشتی ترقی کے لحاظ سے بڑھ جاتی ہے، جس نے افغانستان کو قیمتی پتھروں کے عالمی بازار میں ایک اہم مقام دیا ہے۔
-
زمرد کی کانیں دنیا بھر میں مختلف ممالک میں پائی جاتی ہیں، جن میں کولمبیا، زیمبیا، برازیل اور پاکستان شامل ہیں۔ کولمبیا کی کانیں جیسے شیوور اور موزو بہترین معیار کے زمرد کی پیداوار کرتی ہیں۔ زیمبیا کا کابا کانی بھی اہم ہے جبکہ برازیل کے ایمرالدا کھنوچے سے بڑی تعداد میں زمرد نکلتا ہے۔ پاکستان کے سوات ضلع میں بھی مشہور کانیں موجود ہیں۔ دیگر ممالک جیسے روس، آسٹریلیا اور بھارت میں بھی زمرد کی پیداوار ہوتی ہے، لیکن ان کا معیار عموماً کم ہوتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایتھوپیا میں بھی زمرد کے نئے ذرائع دریافت ہوئے ہیں۔ زمرد کی پیداوار بنیادی طور پر ہائی دباؤ اور گرمی کے تحت زمین کے اندر ہوتی ہے، جہاں یہ مختلف معدنیات سے بنتا ہے۔ بہترین قسم کے قیمتی پتھر عموماً کولمبیا سے حاصل کیے جاتے ہیں جبکہ دیگر ممالک سے درمیانے معیار کی اقسام ملتی ہیں۔