مصر کی معیشت: تجارتی پلیٹ فارم اور درآمد و برآمد
مصر آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں سے ایک ہے۔ 2021 تک، یہ تقریباً 100 ملین لوگوں کا گھر ہے۔ مصر کی آبادی نوجوان آبادی پر مشتمل ہے اور تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ لوگ عام طور پر مصر کے بڑے شہروں خصوصاً قاہرہ، اسکندریہ اور گیزا جیسی بستیوں میں مرکوز ہیں۔ مصر میں، مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں اقتصادی ترقی میں حصہ ڈالتی ہیں، روزگار پیدا کرتی ہیں اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ مصری حکومت اپنی سرمایہ کار دوست پالیسیوں اور مراعات کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مصری عوام کی فلاح و بہبود اور معاش دنیا بھر کے دیگر لوگوں کے مقابلے میں عام طور پر معتدل ہے۔ مصر ایک ترقی پذیر ملک ہے اور بعض حصوں میں معاشی عدم مساوات، غربت اور سماجی مسائل اب بھی موجود ہیں۔ مصر میں رہنے والے لوگوں کی اکثریت کم آمدنی والے یا درمیانی آمدنی والے طبقے میں ہے۔ روزگار کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں، خاص طور پر نوجوانوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والوں میں۔ کچھ خطوں میں، خاص طور پر نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح بلند رہ سکتی ہے۔
مصر میں غربت کے خلاف جنگ جاری ہے۔ آمدنی میں عدم مساوات، دیہی-شہری تقسیم، اور سماجی خدمات تک رسائی میں عدم توازن جیسے عوامل غربت کو برقرار رکھنے میں معاون ہیں۔ کچھ گھرانوں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں، مصری حکومت نے سماجی تحفظ کے پروگراموں کو وسعت دینے اور غربت سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔ سماجی امداد کے پروگراموں کا مقصد صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی جیسے شعبوں میں بہتری فراہم کرنا ہے۔
مصری عوام کی فلاح و بہبود اور معاش انفرادی اور علاقائی اختلافات کی بنیاد پر مختلف ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ بڑے شہروں میں رہنے والے اور بعض شعبوں میں کام کرنے والوں کی زندگی کے حالات عام طور پر بہتر ہو سکتے ہیں، لیکن دیہی علاقوں اور کم آمدنی والے طبقات میں رہنے والوں کو زیادہ مشکل معاشی ماحول کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مصر میں بہت سی مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ ملک کا معاشی حجم اور مارکیٹ کی صلاحیت بہت سی کمپنیوں کو مصر میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ مصر میں کام کرنے والی کمپنیاں مختلف شعبوں میں کام کرتی ہیں، خاص طور پر توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، تعمیرات، بینکاری، سیاحت، خوراک اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں میں اہم کمپنیاں ہیں ۔
جبکہ مصر میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح عام طور پر 25 فیصد کے لگ بھگ ہے، مصر میں ذاتی انکم ٹیکس کی شرح جو پہلے 22.50 فیصد تھی، اب 34.00 فیصد ہے۔ اس ملک میں سیلز ٹیکس کی شرح، جو پچھلے سالوں میں 10 فیصد تھی، آج 14 فیصد بتائی جاتی ہے۔ مصر میں سماجی تحفظ کی شرح کا تخمینہ 40.00 فیصد لگایا گیا ہے، لیکن یہ شرح پچھلے سالوں سے اب تک برقرار ہے۔ مصر افریقہ کے شمال مشرقی ممالک میں سے ایک ہے۔ اس کی سرحد مغرب میں لیبیا اور جنوب میں سوڈان سے ملتی ہے۔ مصر کی سرحد شمال میں بحیرہ روم، اسرائیل جزیرہ نما سینائی سے اور فلسطین غزہ کی پٹی سے ملتی ہے۔
مصر کے شمال میں بحیرہ روم کے قریب ہونے کی وجہ سے عام طور پر خوشگوار آب و ہوا ہے۔ اس ملک میں مشرقی اور مغربی صحراؤں اور گرم موسم کی کچھ درجہ بندییں ہیں۔ سرد سردیاں بعض اوقات پورے مصر میں ہوتی ہیں جہاں درجہ حرارت صفر سے 25 ڈگری تک کم ہوتا ہے۔ گرمیاں گرم ہوتی ہیں اور موسم بہار میں گرد آلود ہوتا ہے۔ اس ملک میں مون سون کے کئی طوفان آتے ہیں۔ مصر میں خاص طور پر قاہرہ شہر میں قدیم مصر کی تاریخی مساجد اور عجائب گھر موجود ہیں۔ ملک نے سب سے بڑی فلم اور میوزک انڈسٹری دیکھی ہے۔ مصری شہروں میں بہت سی جگہیں ہیں۔ مصر پوری تاریخ میں انگریزوں کے قبضے میں رہا اور یقیناً ایک خاص مدت کے بعد خود کو آزاد کرنے میں کامیاب ہوا۔
مصر ایک ایسی مارکیٹ بن گیا ہے جو ملکی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیوں کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرواتا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار مصر کے بڑھتے ہوئے صارفین کی بنیاد، اسٹریٹجک مقام، افرادی قوت کی صلاحیت اور لبرل معاشی پالیسیوں جیسے عوامل کی وجہ سے مصر میں کاروبار کرنے کے مواقع تلاش کرتے ہیں۔ توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، آٹو موٹیو، بینکنگ اور ریٹیل جیسے شعبوں میں غیر ملکی کمپنیوں کی موجودگی خاص طور پر نمایاں ہے۔
-
مصر میں سرمایہ کاری کے مواقع توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، تعمیرات، سیاحت، زراعت اور خوراک جیسے شعبوں میں موجود ہیں۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مراعات فراہم کرتی ہے۔ ملک کی نوجوان اور تعلیم یافتہ افرادی قوت عالمی تاجروں کے لیے فائدہ مند ہے۔ مصر کی سیاحت کی صنعت میں تاریخی مقامات کی وجہ سے بڑی صلاحیت ہے۔ آزاد تجارتی معاہدے مصر کو برآمدات میں مسابقتی فائدہ دیتے ہیں۔ مصر مختلف اشیاء جیسے گندم، مکئی، دودھ اور کیمیائی مصنوعات کی درآمد کرتا ہے۔ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی اہم ہیں، جہاں مصر کو کئی ضروری اشیاء ملتی ہیں۔ مصر کا جغرافیائی محل وقوع اسے بین الاقوامی تجارت کا مرکز بناتا ہے، خاص طور پر نہر سویز کی موجودگی کی وجہ سے۔ اس ملک میں تقریباً 100 ملین آبادی ہے جو مصنوعات اور خدمات کی بڑی مانگ پیدا کرتی ہے، جس سے عالمی تاجروں کے لیے ترقی کے مواقع بڑھتے ہیں۔
-
مصر کی آبادی تقریباً 100 ملین ہے، جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ قاہرہ، اسکندریہ اور گیزا جیسے بڑے شہروں میں لوگ زیادہ تر مرکوز ہیں۔ مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کار دوست پالیسیاں اپناتی ہے۔ تاہم، غربت، معاشی عدم مساوات اور بے روزگاری جیسے مسائل بھی موجود ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ حالیہ برسوں میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کو وسعت دی گئی ہے تاکہ صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع میں بہتری لائی جا سکے۔ مصر کی معیشت توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، تعمیرات اور بینکاری جیسے شعبوں میں متنوع ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار مصر کی بڑھتی ہوئی صارفین کی بنیاد اور اسٹریٹجک مقام کی وجہ سے یہاں کاروبار کرنے کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
-
مصر کی آبادی 100 ملین سے زیادہ ہے، جو اسے عالمی سطح پر ایک اہم طاقت بناتی ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ایک اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے، جہاں اس کا سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی اثر و رسوخ نمایاں ہے۔ مصر عرب لیگ کا بانی رکن ہے اور توانائی کے وسائل جیسے تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں، مصر کی معیشت میں بہتری آئی ہے، جس کے نتیجے میں درآمدات و برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ صحت کی خدمات اور شہری فلاحی نظام بھی بہتر ہوئے ہیں۔ تاہم، غیر ملکی قرضوں میں اضافہ اور تجارتی توازن کی صورتحال چیلنجز پیش کرتی ہیں۔ مصر کی صنعتی پیداوار اور کاروباری ماحول میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے، جبکہ سیاحت کی آمدنی ملک کی معیشت کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ نہر سویز کا کنٹرول مصر کو عالمی سمندری تجارت میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔
-
مصر کا سیاسی نظام 2014 کے آئین کے تحت چلتا ہے، جس میں دو ایوانوں والی پارلیمنٹ شامل ہے۔ ایوان نمائندگان عوامی منتخب نمائندوں پر مشتمل ہے جبکہ مشاورتی اسمبلی میں مقرر کردہ ارکان شامل ہیں۔ مصر کی جغرافیائی حیثیت اسے بحیرہ روم کے قریب رکھتی ہے، جس کی وجہ سے یہاں کا موسم خوشگوار رہتا ہے۔ ملک کی معیشت میں تعمیرات اور پبلک ٹرانسپورٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ جی ڈی پی میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مصر کی سیاسی صورتحال میں فوجی قوتوں کا اثر بھی نمایاں رہا ہے، اور سیاسی جماعتیں محدود سطح پر کام کرتی ہیں۔ اقتصادی ترقی کے لیے مالی وسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں کمی آئی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، غیر ملکی قرضے اور ٹیکس کی شرحیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ مصر کی ثقافت میں روایات اور توہمات کا اثر بڑھتا جا رہا ہے، جو کہ مقامی لوگوں کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔
-
مصر کا سیاسی نظام ایک جمہوریہ ہے جس میں صدر اعلیٰ حکمران ہوتا ہے، جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے۔ صدر کی مدت چھ سال ہوتی ہے اور وہ وزیر اعظم اور وزیروں کی تقرری کا اختیار رکھتا ہے۔ مصر میں سیاسی جماعتیں موجود ہیں، مگر سیاسی تنوع محدود ہے۔ فوجی قوتوں کا سیاسی اثر و رسوخ بھی نمایاں رہا ہے۔ ملک کی معیشت میں زراعت، تیل، اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مصر یومیہ 688,100 بیرل تیل پیدا کرتا ہے اور اس کی برآمدات میں خام تیل اور کپاس شامل ہیں۔ درآمدات میں مشینری، آلات، اور خوراک شامل ہیں۔ مصر کی جی ڈی پی کی شرح نمو 7. 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ زراعت سے جی ڈی پی میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں دو ایوانوں والی پارلیمنٹ موجود ہے جو قانون سازی کرتی ہے، جبکہ عدالتی نظام آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔
-
قدیم مصری ثقافت اور قوانین نے ملک کی شناخت کو تشکیل دیا ہے۔ مصر میں اسلامی اور مسیحی ثقافتیں موجود ہیں، جو مذہبی تہواروں کے ذریعے ظاہر ہوتی ہیں۔ موسیقی، رقص، اور کھانے کی روایات بھی اہم ہیں۔ مصر کی معیشت متنوع ہے، جس میں سیمنٹ، سٹیل، اور خوراک کی صنعتیں شامل ہیں۔ خاندانی تعلقات اور مہمان نوازی مصری ثقافت کے اہم پہلو ہیں۔ مصر کی برآمدات میں کھجور اور دیگر فصلیں شامل ہیں، جبکہ سیاسی استحکام نے کاروباری ماحول کو بہتر بنایا ہے۔ تاہم، ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مشکلات موجود ہیں۔
-
مصر کی معیشت زراعت، صنعت، تجارت اور خدمات پر مبنی ہے۔ زراعت میں گندم، مکئی، چاول اور کپاس اہم ہیں، جبکہ صنعتی شعبے میں فوڈ پروسیسنگ اور ٹیکسٹائل نمایاں ہیں۔ مصر توانائی کی پیداوار میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، روزانہ 688,100 بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔ برآمدات میں خام تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات شامل ہیں۔ 2020 میں جی ڈی پی میں 0. 26 فیصد اضافہ ہوا، جس کا 32 فیصد زرعی شعبے سے آتا ہے۔ مصر کی معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے جیسے بے روزگاری اور آمدنی کی عدم مساوات، لیکن حکومت اصلاحات کے ذریعے ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
-
مصر کا دارالحکومت قاہرہ، زراعت اور سیاحت کے لحاظ سے اہم شہر ہے۔ قاہرہ کی معیشت میں غیر رسمی شعبے کا بڑا کردار ہے، جہاں لاکھوں چھوٹے کاروبار موجود ہیں۔ اسکندریہ، گیزا، اور شرم الشیخ جیسے شہر بھی سیاحت کے لیے مشہور ہیں۔ قاہرہ میں تاریخی مقامات جیسے اہرام اور مصری میوزیم موجود ہیں، جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ قاہرہ کی معیشت مجموعی گھریلو پیداوار کا نصف حصہ فراہم کرتی ہے اور یہ شہر جدید مینوفیکچرنگ کا مرکز بھی بن چکا ہے۔ یہاں کی غیر رسمی معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس میں رہائشی ریل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی مالیت 36 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔