مصر کے تجارتی پلیٹ فارم اور اقتصادی ترقی کے مواقع
مصر میں سب سے اعلیٰ درجہ کا حکمران صدر ہے۔ صدر براہ راست عوام کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے اور چھ سال کے لیے خدمات انجام دیتا ہے۔ صدر مملکت کا سربراہ اور ایگزیکٹو اختیارات کے ساتھ اعلیٰ ترین ایگزیکٹو باڈی کا سربراہ ہوتا ہے۔ صدر وزیر اعظم کا تقرر کرتا ہے، وزیروں کی تقرری اور برطرف کرنے کا اختیار رکھتا ہے، اور حکومت کی پالیسیوں کا تعین کرنے میں بااثر کردار ادا کرتا ہے۔ مصر میں سیاسی جماعتیں کام کرتی ہیں، لیکن سیاسی تکثیریت کی سطح محدود ہے۔ پوری تاریخ میں، مصر میں فوجی قوتوں کا سیاسی اثر و رسوخ نمایاں رہا ہے۔ حکومتی پالیسیوں اور سیاسی عمل کو متاثر کرنے والے دیگر اداکاروں میں غیر سرکاری تنظیمیں، ٹریڈ یونینز اور مذہبی گروپ شامل ہیں۔
ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار 332.90 بلین ڈالر ہے۔ اس ملک میں تقریباً 28 ملین لوگ کام کرتے ہیں، اور یقیناً شرکت کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اندازے کے مطابق مصر کی جی ڈی پی کا 32 فیصد سے زیادہ حصہ زرعی شعبے میں ہے۔ مصر یومیہ 688,100 بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔ ملک بھر میں گیس کے بہت سے وسائل موجود ہیں اور سال بھر میں 76.40 بلین کیوبک میٹر گیس پیدا ہوتی ہے۔ مصر سے برآمدات بنیادی طور پر خام تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات ہیں اور بلاشبہ اس ملک سے کپاس، ٹیکسٹائل اور ہارڈ ویئر دیگر ممالک کو بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔
یہ واضح ہے کہ مصر کے نئے برآمدی شعبوں میں ہارڈ ویئر کے ساتھ ساتھ کیمیکل بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ مصر سے درآمد کی جانے والی مصنوعات میں زیادہ تر مشینری، آلات اور خوراک شامل ہیں۔ مزید برآں ، کیمیکل اور لکڑی دیگر درآمدی اشیاء میں شامل ہیں۔ مصر کی اقتصادی صورتحال پر سنجیدگی سے نظر رکھی جا رہی ہے اور یقیناً مصر میں سالانہ جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 7.70 فیصد ہے۔ مصر میں جی ڈی پی کی صورتحال کو ایک خاص قدر پر مانیٹر کیا جاتا ہے۔ مصر میں مستقل قیمتوں پر جی ڈی پی میں بھی 90 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
اس ملک میں فی کس جی ڈی پی میں بھی 3 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ مصر میں زراعت سے مجموعی گھریلو پیداوار میں 12 فیصد اضافہ ہوا، اس ملک میں تعمیراتی جی ڈی پی کا تخمینہ 1 فیصد ہے۔ واضح رہے کہ اس ملک میں کانوں کی جی ڈی پی پالیسیوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا اور مصری معیشت جو کہ پبلک ٹرانسپورٹ سیکٹر کی جی ڈی پی پر منحصر ہے، میں بھی 4 فیصد اضافہ ہوا۔
بلاشبہ، اس ملک میں مالی اور آمدنی کے وسائل پر سنجیدگی سے نظر رکھی جاتی ہے اور اس ملک میں معاشی ترقی کی حالت کا اندازہ مقررہ اقدار کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں عمومی طور پر حکومت نے جدید طریقہ کار کو اپنانے کی کوشش کی ہے۔ مصری معیشت کی برآمدات کے شعبے میں سنجیدگی سے پیروی کی جاتی ہے، اور اگرچہ اس ملک میں ملکی اقتصادی اقدار میں بھی بہتری آئی ہے، لیکن اس ملک میں برآمدات کی مقدار وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتی رہی ہے۔
مصر کا سیاسی ڈھانچہ ایک جمہوریہ ہے اور صدر ہی صدر ہوگا۔ مصر میں صدر کا انتخاب ہر چھ سال بعد ہوتا ہے اور عوام کے ووٹوں کا اس کے انتخاب پر بہت اثر ہوتا ہے۔ 2005 میں مصر میں آئین میں درست تبدیلیوں کے لیے ریفرنڈم کرایا گیا۔ ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق صدر کا انتخاب کئی امیدواروں میں سے ہونا چاہیے۔ اس سے پہلے عوامی اسمبلی نے صدر کا انتخاب کیا اور اس کے حق میں یا مخالفت میں ووٹ دیا۔
مصر میں وزیراعظم ریاست کا سربراہ ہوتا ہے اور اس کا تقرر صدر کرتا ہے۔ وزیراعظم کی کابینہ کا انتخاب بھی صدر کرتا ہے۔ اس ملک میں عوامی کونسل مجلس الشعبی کہلاتی ہے، جس کی 454 نشستیں ہیں، جن میں سے 444 عوامی ووٹوں سے منتخب ہوتی ہیں اور 10 صدر منتخب ہوتی ہیں۔ مصری عوامی اسمبلی کے عہدے کی مدت کا اعلان 5 سال کے طور پر کیا گیا۔ مصر میں ایک مشاورتی کونسل ہے جسے الشوری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ کے ارکان کی تعداد 264 ہے، جن میں سے 174 کا انتخاب عوامی ووٹوں سے ہوتا ہے اور 88 صدر کے ذریعے۔ عام طور پر، مصر میں بہت سی سیاسی تحریکیں ہیں، جن میں سے ہر ایک کی اپنی شرائط ہیں۔
مصر میں قانون سازی کا اختیار دو ایوانوں والی پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ دو ایوان ہیں: ایوان نمائندگان (المجلس المشر) اور مشاورتی اسمبلی (المجلس الشوریٰ)۔ ایوان نمائندگان 596 ارکان پر مشتمل ہے جنہیں عوام نے منتخب کیا ہے جبکہ مشاورتی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 270 ہے۔ اسمبلیاں قانون سازی کے عمل کو انجام دیتی ہیں، قوانین کے مسودے کا جائزہ لیتی ہیں اور حکومت کی پالیسیوں کی نگرانی کرتی ہیں۔ عدالتی نظام آزاد ہے اور سپریم کورٹ مصر میں عدالتی ادارے کا سربراہ ہے۔ آئینی عدالت آئینی نقطہ نظر سے انتظامی مقدمات کی نگرانی کرتی ہے۔
-
مصر میں سرمایہ کاری کے مواقع توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، تعمیرات، سیاحت، زراعت اور خوراک جیسے شعبوں میں موجود ہیں۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مراعات فراہم کرتی ہے۔ ملک کی نوجوان اور تعلیم یافتہ افرادی قوت عالمی تاجروں کے لیے فائدہ مند ہے۔ مصر کی سیاحت کی صنعت میں تاریخی مقامات کی وجہ سے بڑی صلاحیت ہے۔ آزاد تجارتی معاہدے مصر کو برآمدات میں مسابقتی فائدہ دیتے ہیں۔ مصر مختلف اشیاء جیسے گندم، مکئی، دودھ اور کیمیائی مصنوعات کی درآمد کرتا ہے۔ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی اہم ہیں، جہاں مصر کو کئی ضروری اشیاء ملتی ہیں۔ مصر کا جغرافیائی محل وقوع اسے بین الاقوامی تجارت کا مرکز بناتا ہے، خاص طور پر نہر سویز کی موجودگی کی وجہ سے۔ اس ملک میں تقریباً 100 ملین آبادی ہے جو مصنوعات اور خدمات کی بڑی مانگ پیدا کرتی ہے، جس سے عالمی تاجروں کے لیے ترقی کے مواقع بڑھتے ہیں۔
-
مصر کی آبادی تقریباً 100 ملین ہے، جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ قاہرہ، اسکندریہ اور گیزا جیسے بڑے شہروں میں لوگ زیادہ تر مرکوز ہیں۔ مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کار دوست پالیسیاں اپناتی ہے۔ تاہم، غربت، معاشی عدم مساوات اور بے روزگاری جیسے مسائل بھی موجود ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ حالیہ برسوں میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کو وسعت دی گئی ہے تاکہ صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع میں بہتری لائی جا سکے۔ مصر کی معیشت توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، تعمیرات اور بینکاری جیسے شعبوں میں متنوع ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار مصر کی بڑھتی ہوئی صارفین کی بنیاد اور اسٹریٹجک مقام کی وجہ سے یہاں کاروبار کرنے کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
-
مصر کی آبادی 100 ملین سے زیادہ ہے، جو اسے عالمی سطح پر ایک اہم طاقت بناتی ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ایک اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے، جہاں اس کا سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی اثر و رسوخ نمایاں ہے۔ مصر عرب لیگ کا بانی رکن ہے اور توانائی کے وسائل جیسے تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں، مصر کی معیشت میں بہتری آئی ہے، جس کے نتیجے میں درآمدات و برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ صحت کی خدمات اور شہری فلاحی نظام بھی بہتر ہوئے ہیں۔ تاہم، غیر ملکی قرضوں میں اضافہ اور تجارتی توازن کی صورتحال چیلنجز پیش کرتی ہیں۔ مصر کی صنعتی پیداوار اور کاروباری ماحول میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے، جبکہ سیاحت کی آمدنی ملک کی معیشت کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ نہر سویز کا کنٹرول مصر کو عالمی سمندری تجارت میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔
-
مصر کا سیاسی نظام 2014 کے آئین کے تحت چلتا ہے، جس میں دو ایوانوں والی پارلیمنٹ شامل ہے۔ ایوان نمائندگان عوامی منتخب نمائندوں پر مشتمل ہے جبکہ مشاورتی اسمبلی میں مقرر کردہ ارکان شامل ہیں۔ مصر کی جغرافیائی حیثیت اسے بحیرہ روم کے قریب رکھتی ہے، جس کی وجہ سے یہاں کا موسم خوشگوار رہتا ہے۔ ملک کی معیشت میں تعمیرات اور پبلک ٹرانسپورٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ جی ڈی پی میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مصر کی سیاسی صورتحال میں فوجی قوتوں کا اثر بھی نمایاں رہا ہے، اور سیاسی جماعتیں محدود سطح پر کام کرتی ہیں۔ اقتصادی ترقی کے لیے مالی وسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں کمی آئی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، غیر ملکی قرضے اور ٹیکس کی شرحیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ مصر کی ثقافت میں روایات اور توہمات کا اثر بڑھتا جا رہا ہے، جو کہ مقامی لوگوں کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔
-
مصر کا سیاسی نظام ایک جمہوریہ ہے جس میں صدر اعلیٰ حکمران ہوتا ہے، جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے۔ صدر کی مدت چھ سال ہوتی ہے اور وہ وزیر اعظم اور وزیروں کی تقرری کا اختیار رکھتا ہے۔ مصر میں سیاسی جماعتیں موجود ہیں، مگر سیاسی تنوع محدود ہے۔ فوجی قوتوں کا سیاسی اثر و رسوخ بھی نمایاں رہا ہے۔ ملک کی معیشت میں زراعت، تیل، اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مصر یومیہ 688,100 بیرل تیل پیدا کرتا ہے اور اس کی برآمدات میں خام تیل اور کپاس شامل ہیں۔ درآمدات میں مشینری، آلات، اور خوراک شامل ہیں۔ مصر کی جی ڈی پی کی شرح نمو 7. 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ زراعت سے جی ڈی پی میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں دو ایوانوں والی پارلیمنٹ موجود ہے جو قانون سازی کرتی ہے، جبکہ عدالتی نظام آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔
-
قدیم مصری ثقافت اور قوانین نے ملک کی شناخت کو تشکیل دیا ہے۔ مصر میں اسلامی اور مسیحی ثقافتیں موجود ہیں، جو مذہبی تہواروں کے ذریعے ظاہر ہوتی ہیں۔ موسیقی، رقص، اور کھانے کی روایات بھی اہم ہیں۔ مصر کی معیشت متنوع ہے، جس میں سیمنٹ، سٹیل، اور خوراک کی صنعتیں شامل ہیں۔ خاندانی تعلقات اور مہمان نوازی مصری ثقافت کے اہم پہلو ہیں۔ مصر کی برآمدات میں کھجور اور دیگر فصلیں شامل ہیں، جبکہ سیاسی استحکام نے کاروباری ماحول کو بہتر بنایا ہے۔ تاہم، ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مشکلات موجود ہیں۔
-
مصر کی معیشت زراعت، صنعت، تجارت اور خدمات پر مبنی ہے۔ زراعت میں گندم، مکئی، چاول اور کپاس اہم ہیں، جبکہ صنعتی شعبے میں فوڈ پروسیسنگ اور ٹیکسٹائل نمایاں ہیں۔ مصر توانائی کی پیداوار میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، روزانہ 688,100 بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔ برآمدات میں خام تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات شامل ہیں۔ 2020 میں جی ڈی پی میں 0. 26 فیصد اضافہ ہوا، جس کا 32 فیصد زرعی شعبے سے آتا ہے۔ مصر کی معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے جیسے بے روزگاری اور آمدنی کی عدم مساوات، لیکن حکومت اصلاحات کے ذریعے ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
-
مصر کا دارالحکومت قاہرہ، زراعت اور سیاحت کے لحاظ سے اہم شہر ہے۔ قاہرہ کی معیشت میں غیر رسمی شعبے کا بڑا کردار ہے، جہاں لاکھوں چھوٹے کاروبار موجود ہیں۔ اسکندریہ، گیزا، اور شرم الشیخ جیسے شہر بھی سیاحت کے لیے مشہور ہیں۔ قاہرہ میں تاریخی مقامات جیسے اہرام اور مصری میوزیم موجود ہیں، جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ قاہرہ کی معیشت مجموعی گھریلو پیداوار کا نصف حصہ فراہم کرتی ہے اور یہ شہر جدید مینوفیکچرنگ کا مرکز بھی بن چکا ہے۔ یہاں کی غیر رسمی معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس میں رہائشی ریل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی مالیت 36 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔