مغربی ایشیا میں اناج و پھلوں کی تجارت کا منظر
مغربی ایشیائی ممالک میں اناج (گنا، چاول، وغیرہ) اور پھلوں کی پیداوار برقرار رہتی ہے۔ کچھ ممالک میں مشہور اناج کی پیداوار شامل ہیں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، سری لنکا، نیپال، میانمار، وغیرہ۔ پھلوں کی پیداوار میں مینگو، پاپیتا، انار، امروڈ، سیب، انگور، کیلا، اور دیگر پھل شامل ہوتے ہیں۔ بعض ممالک میں اناج اور پھلوں کی صنعت بھی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اہم ہوتی ہے۔ یہ صنعتی مصنوعات، جمع وقت، پھلوں کی پھٹکار، مربہ، جمعذرت، میری معلومات کاٹ چکی ہے۔ اناج (گنا یا چاول) بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے جو غذائی شعور اور روزمرہ کی ضروریت ہے۔ اس کا استعمال مختلف قسم کے پکوان، روٹیاں، کھیر، حلوے، اور دیگر میٹھے پکوانوں میں کیا جاتا ہے۔
- ایران خطے میں اناج اور پھلیاں پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ اہم اناج میں گندم، جو، چاول اور مکئی شامل ہیں۔ ایران گندم اور چاول جیسے اناج بھی درآمد کرتا ہے۔
- عراق اناج اور پھلوں کا ایک اہم پروڈیوسر اور درآمد کنندہ بھی ہے۔ گندم، جو، چاول اور دال ان مصنوعات میں شامل ہیں جو عراق میں تیار اور برآمد کی جاتی ہیں ۔
- Türkiye خطے میں سب سے بڑے اناج پیدا کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ اس ملک میں پیدا ہونے والی مصنوعات میں گندم، جو، مکئی اور چاول شامل ہیں۔
سعودی عرب اناج اور پھلوں کی درآمد پر بھی انحصار کرتا ہے اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کرتا ہے۔ - متحدہ عرب امارات بھی بنیادی طور پر اناج اور پھلوں کی درآمد پر منحصر ہے اور اس کی تقریباً تمام ضروریات دوسرے ممالک سے پوری ہوتی ہیں۔
ایران خطے میں اناج اور پھلیاں پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ ایران میں پیدا ہونے والی مصنوعات میں گندم، جو، چاول اور دال شامل ہیں۔ یہ مصنوعات ایرانی خوراک میں اہم غذا کے طور پر کھائی جاتی ہیں۔ عراق بھی ایک ایسا ملک ہے جو اناج اور پھلیاں پیدا کرتا ہے۔ عراق میں پیدا ہونے والی مصنوعات میں گندم، جو، چاول اور دال شامل ہیں۔ یہ مصنوعات عراقی خوراک میں بھی اہم خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔
Türkiye مغربی ایشیا کے اہم اناج پیدا کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ ترکی میں پیدا ہونے والی مصنوعات میں گندم، جو، مکئی اور چاول شامل ہیں ۔ یہ مصنوعات ترکی میں مختلف کھانوں اور روٹیوں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں ۔ زراعت کے لیے ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے سعودی عرب کا زیادہ تر انحصار اناج اور پھلوں کی درآمد پر ہے۔ گندم، جو، چاول اور دال ان مصنوعات میں شامل ہیں جو سعودیوں کی خوراک میں درآمد اور استعمال ہوتی ہیں۔
زرعی شعبے میں، متحدہ عرب امارات پانی کے محدود وسائل اور ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے اناج اور پھلوں کی درآمد پر انحصار کرتا ہے۔ لیکن ایک صنعتی اور تجارتی ملک کے طور پر، متحدہ عرب امارات خطے میں اناج اور پھلیاں کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ مغربی ایشیائی ممالک میں اناج (گنا، چاول، وغیرہ) اور پھلوں کی پیداوار اور استعمال کی صورتحال ممالک کے بین الاقوامی تجارت، زراعتی نظام، اقتصادی وضع حال، اور مقامی خصوصیات پر منحصر ہوتی ہے۔
-
مغربی ایشیائی ممالک میں اناج اور پھلوں کی پیداوار اہمیت رکھتی ہے۔ ایران، عراق، اور ترکی جیسے ممالک بڑے پروڈیوسر ہیں، جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات درآمد پر انحصار کرتے ہیں۔ گندم، چاول، جو، اور پھلیاں بنیادی اجناس ہیں جو مقامی کھانوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ زراعت کے ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے کئی ممالک اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ صورتحال بین الاقوامی تجارت اور مقامی اقتصادیات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مختلف ممالک کی پیداوار کی نوعیت اور مقدار ان کی زراعتی پالیسیوں اور مقامی ضروریات کے مطابق مختلف ہوتی ہے۔
-
مشرق وسطیٰ اور مغربی ایشیا کے کسان مختلف اناج اور پھلیاں اگاتے ہیں، جن میں گندم، چاول، مسور کی دال اور چنا شامل ہیں۔ یہ خطہ اپنی موسمی حالات اور زرخیز زمین کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار کے لیے موزوں ہے۔ گندم اس علاقے کا اہم ترین اناج ہے، جبکہ چاول ایران، عراق اور ترکی میں کاشت کیا جاتا ہے۔ پھلیوں میں مسور کی دال اور چنا بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ پانی کے انتظام کے جدید طریقے جیسے سمارٹ آبپاشی، زیر زمین آبپاشی، اور ڈرپ اریگیشن کا استعمال کسانوں کو پانی کی کمی سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ تکنیکیں نہ صرف پانی کی کھپت کو کم کرتی ہیں بلکہ فصلوں کی پیداوار کو بھی بہتر بناتی ہیں۔ فصلوں کی باری باری کا طریقہ مٹی کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ ان تمام عوامل نے مشرق وسطیٰ میں زرعی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
-
مغربی ایشیا میں اناج اور پھلیوں کی فی کس کھپت مختلف ممالک میں ثقافتی، اقتصادی اور مقامی پیداوار کے عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔ ایران، عراق اور ترکی جیسے ممالک میں فی کس کھپت کی سطح مختلف ہے، جہاں ایران میں تقریباً 145 کلوگرام، عراق میں 150 کلوگرام اور ترکی میں 180 کلوگرام سالانہ ہے۔ شام کی صورتحال خانہ جنگی کی وجہ سے غیر یقینی ہے۔ ہر ملک کی خوراک کی ضروریات اور مقامی پیداوار کی طاقت بھی ان مصنوعات کی کھپت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ کچھ ممالک زیادہ گھریلو پیداوار کے باعث زیادہ کھپت کر سکتے ہیں جبکہ دیگر درآمد پر انحصار کرتے ہیں جس سے ان کی فی کس کھپت کم ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، آبادیاتی تبدیلیاں، بستیوں کی شرح نمو، خوراک کے نمونوں میں تبدیلی اور سیاسی بحران بھی اس خطے میں اناج اور پھلیوں کی فی کس کھپت کو متاثر کرتے ہیں۔
-
اناج اور پھلیاں مشرق وسطیٰ کی خوراک میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر چاول، گندم، جو اور چنے۔ یہ غذائیں توانائی کا بنیادی ذریعہ ہیں اور پروٹین کے سستے ذرائع فراہم کرتی ہیں۔ مغربی ایشیا کے ممالک جیسے ایران، عراق، ترکی اور لبنان میں روایتی کھانوں میں ان کا استعمال عام ہے۔ مختلف ڈشز جیسے قورمے سبزی، دال چاول، پھلیاں کے ساتھ چاول اور کوفتے ان اجزاء پر مبنی ہیں۔ اناج اور پھلیاں نہ صرف غذائیت فراہم کرتے ہیں بلکہ اقتصادی طور پر بھی فائدہ مند ہیں، خاص طور پر کم آمدنی والے افراد کے لیے۔ ان کی کم قیمت اور آسان دستیابی انہیں مقبول بناتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں اناج اور پھلیوں کی پیداوار ممکن ہے، جو مقامی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔