مشرق وسطیٰ کے روایتی کھانے: چائے، کافی اور مزیدار پکوان
دیگر مضامین کی طرح مذہبی تعلیمات میں خوراک اور غذائیت کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ خوراک کی اصل خدا کی طرف سے ہے، جو انسانوں کو صحت، زندگی کے تسلسل اور کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت کے لیے دی گئی ہے۔ کھانے پینے اور الہی نعمتوں کو استعمال کرنے کا طریقہ بتانا اسلامی طرز زندگی کے اہم ترین زمروں میں سے ایک ہے۔ اسلام کے پیروکاروں کے لیے مہمان نوازی بہت ضروری ہے کیونکہ اسلام کی تعلیمات کے مطابق جو لوگ اپنے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہیں وہ اعلیٰ مقام پاتے ہیں۔ مہمان نوازی کے مظاہر میں سے ایک جانور کو پورا بھوننا ہے۔ بھیڑ اور بکرے کو بھوننا بہت عام ہے، لیکن کچھ قدیم قبائلی خاندان ایک پورے اونٹ کو بھی بھونتے ہیں۔
حلال سے مراد وہ غذائیں ہیں جنہیں اسلام میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ حلال تجارتی نشان (برانڈ) ناموں کے ایک سیٹ کا عنوان بھی ہے جو کھانے کی مصنوعات پر شامل ہیں۔ یہ نام حلال خوراک کے معنی سے اخذ کیا گیا ہے، جس کا ذکر مذہب اسلام میں کیا گیا ہے، اور سب سے پہلے حلال کھانے کی مصنوعات ملائیشیا میں بنائی گئیں۔ حالیہ برسوں میں، اس فوڈ ٹریڈ مارک کو اسلامی ممالک نے عالمی ٹریڈ مارک کے طور پر دنیا میں متعارف کرایا ہے، تاکہ اسے غیر اسلامی ممالک میں بھی پذیرائی ملی۔
بربری خوراک مغربی ایشیائی میں بہت مقبول ہے۔ یہ خوراک بربری عربوں کی تاریخی توثیقات سے متاثر ہوتا ہے۔ اس میں گوشت، سبزیاں، اور مصالحے شامل ہوتے ہیں۔ مثالیں میں تاجین (Tajine) شامل ہیں جو ایک غلاف دار برتن میں بنایا جاتا ہے اور اس میں مختلف مواد پکائے جاتے ہیں۔ کوس کوس مغربی ایشیائی میں اہم خوراک ہے جو کسرے کے طور پر ملتا ہے۔ اس میں دلیہ (Couscous) کو مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ گوشت یا سبزیاں شامل کی جاتی ہیں۔ مغربی ایشیائی شوربے بھی بہت مشہور ہیں۔ یہ تمازج کی جاتی ہیں اور مختلف مصالحے، گوشت، سبزیاں، اور دالیں شامل کی جاتی ہیں۔مینا یا مینا آرزیا (Mina Arzia) مغربی ایشیائی میں بہت مقبول ہے۔ یہ ایک قسم کی رائس یا بریانی ہوتی ہے جس میں گوشت، چاول، سبزیاں، اور مصالحے استعمال ہوتے ہیں۔ مرقہ یا ہریرہ (Harira) مغربی ایشیائی کی ایک مقبول سوپ ہے جو عید الفطر کے موقع پر بہت زیادہ پکائی جاتی ہے۔ یہاں پر دالوں، گوشت، ٹماٹر، لیموں، ادرک، لہسن، اور دیگر مصالحوں کا استعمال ہوتا ہے۔
عربی خوراک میں مصالحے، اسپائسز اور ٹھیکاروں کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مثلاً زیتون، زعفران، کھجور، بادام، پستہ، خل، زیرہ، دھنیا، ادرک، لہسن، اور دیگر اشیاء استعمال کی جاتی ہیں۔ عربی خوراک میں کچھ مقبول خوراکیں شامل ہیں جن میں حمص، فلافل، تحمیر، شاورما، منسف، کباب، بریانی، حلوا، وغیرہ شامل ہیں۔ خبز عربی خوراک کا اہم حصہ ہے۔ عربی روٹی کو \"خبز\" کہا جاتا ہے جو عام طور پر نان کی شکل میں پائی جاتی ہے۔ خبز کا استعمال مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، جیسے خبز کا نان، خبز اربعین، خبز پیتزا، وغیرہ۔ مرق و سوپ عربی خوراک کا اہم جزو ہیں۔ مرق میں گوشت، سبزیاں، دالیں، اور مصالحے شامل ہوتے ہیں۔ عربی سوپ میں عدس، گوشت، سبزیاں، اور اسپائسز استعمال ہوتے ہیں۔ عربی خوراک میں گوشت کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف قسم کی گوشتیں، جیسے گوشت، مرغ، بکرا، بکری، بچھڑا، وغیرہ عربی خوراک میں استعمال ہوتی ہیں۔ عربی خوراک میں مٹھائی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ مثلاً بکلوا، بکلوہ، کنافہ، وغیرہ۔
تازہ، صحت مند، غذائیت سے بھرپور، جسم کے لیے ضروری مادوں سے بھرپور اور خوشبودار وہ خصوصیات ہیں جنہوں نے مشرق وسطیٰ کے کھانوں کو دنیا میں مشہور کیا ہے۔ آج دنیا کے لوگ ان پکوانوں کی ترکیبیں حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے کھانوں میں کئی حیرتیں پوشیدہ ہیں، لہٰذا کھانے کے بہترین ذائقے کو جانچنے کے لیے اسے روایتی طریقے سے کھانا ہی بہتر ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کھانوں کی تازگی، صحت، غذائیت اور خوشبودار نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ پچھلی دہائی میں دنیا کے لوگوں میں اس قسم کے کھانے پینے کی شدید خواہش پیدا ہوئی ہے۔
-
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا میں خوراک کی مارکیٹ کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں جنگ، مہنگائی، اور آبادی میں اضافہ شامل ہیں۔ 2011 کے بعد سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ نے خطے کی معیشت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ محدود وسائل والے ممالک کو خوراک کی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ زیادہ مالی وسائل والے ممالک اس دباؤ کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روس-یوکرین جنگ نے عالمی غذائی سپلائی چینز پر مزید دباؤ ڈال دیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔ زرعی اصلاحات کی کمی اور موسمی تبدیلیوں کے باعث پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ، ناقص حکومتی نظام اور معلومات کی کمی بھی مسائل کو بڑھا رہی ہیں۔ مہنگائی اور صحت کی خدمات کی محدود دستیابی بھی چیلنجز میں شامل ہیں۔ ان تمام عوامل نے خوراک کی صنعت کو ایک پیچیدہ مسئلہ بنا دیا ہے، جہاں معیار کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ تاہم، کچھ کمپنیاں جیسے پویا ویژن صارفین کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے معیاری مصنوعات فراہم کر رہی ہیں۔
-
ایشیا کی خوراک کی ثقافت میں تنوع اور ترقی کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ 2030 تک، اس خطے میں خوراک کی طلب میں اضافہ متوقع ہے، جس کے لیے 1. 55 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ مختلف ممالک جیسے جاپان اور تھائی لینڈ میں کھانے کے شوقین افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے، خاص طور پر کورونا کے بعد۔ ایشیائی کھانوں میں مصالحے، چاول، نان اور سبزیوں کا استعمال عام ہے۔ چائے اور مٹھائیاں بھی اہم ہیں۔ اس خطے میں خوراکی صنعت کی ترقی بنیادی مصنوعات اور سیزننگ سے متاثر ہو رہی ہے۔ سنگاپور، جاپان اور چین جیسے ممالک میں صارفین کی صحت پر توجہ دینے والی حکومتی پالیسیوں نے بھی اس صنعت کو فروغ دیا ہے۔
-
مغربی ایشیائی ممالک میں خوراک کی پیداوار اور پیکیجنگ کی صنعت جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ترقی کر رہی ہے۔ انسانی مداخلت کو کم کرنے کے لیے جدید آلات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، جس سے خوراک کی تیاری میں معیار اور تازگی برقرار رکھی جا رہی ہے۔ پیکیجنگ کا طریقہ کار صحت مند خوراک کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس میں مختلف قسم کی اشیاء جیسے کہ سبزیاں، میٹھائیاں، اور ریڈی میڈ مصنوعات شامل ہیں۔ ٹیٹرا پیک اور دیگر برانڈز کے تحت پھلوں کے رس بھی مقبول ہیں، جو تازگی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مغربی ایشیا میں تندوری اشیاء، چائے، اور کافی بھی بڑی تعداد میں دستیاب ہیں۔ یہ صنعت جدت طرازی سے بھرپور ہے اور نئی مصنوعات و پیداواری تکنیکوں کے ذریعے صارفین کو بہترین قیمت فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
-
ایشیا خوراک کی پیداوار کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے، جہاں مختلف برانڈز عالمی سطح پر مشہور ہیں۔ مٹسوبشی اور Tsing Tao جیسی کمپنیاں خوراک کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مغربی ایشیائی ممالک میں تندوری اشیاء، چائے، اور کافی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ ریڈی میڈ مصنوعات جیسے سوسز، کیچپس، اور پھلوں کے جوس بھی مارکیٹ میں اہمیت حاصل کر رہے ہیں۔ ایرانی برانڈ کالے نے عالمی سطح پر 50 بہترین فوڈ سپلائی برانڈز میں جگہ بنائی ہے۔ یہ برانڈ مختلف اقسام کی پیکیجنگ کے ساتھ صارفین کو متنوع مصنوعات فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، کینیڈا، ہالینڈ، ملائیشیا اور دیگر ممالک کو مصنوعات کی برآمدات بھی جاری ہیں۔
-
مشرق وسطیٰ میں غذائی صنعت انسانی بقا کے لیے اہم ہے، جہاں آبادی میں اضافہ اور طرز زندگی کی تبدیلیاں اس کی ترقی کو متاثر کر رہی ہیں۔ مغربی ایشیا میں زراعت کے سازگار حالات اور متنوع خوراک کی دستیابی نے روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ تاہم، جنگوں اور قدرتی آفات نے گندم کی سپلائی کو متاثر کیا ہے، جس سے خطے میں بھوک کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر شام میں جنگ نے خوراک کی خود کفالت کو ختم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں 12. 4 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یوکرین کی جنگ نے بھی مشرق وسطیٰ کے ممالک میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، جس سے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر یہ مسائل جاری رہے تو مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے ممالک کو اناج کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
-
مشرق وسطیٰ کی خوراک میں مذہبی تعلیمات اور مہمان نوازی کی اہمیت ہے۔ حلال غذائیں اسلامی اصولوں کے مطابق تیار کی جاتی ہیں، جن میں گوشت، سبزیاں، اور مصالحے شامل ہوتے ہیں۔ بربری خوراک، جیسے تاجین اور کوس کوس، مغربی ایشیا میں مقبول ہیں۔ عربی کھانوں میں مختلف قسم کے مصالحے اور اجزاء کا استعمال ہوتا ہے، جیسے زعفران، کھجور، اور دھنیا۔ مشرق وسطیٰ کے کھانے صحت مند اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، جو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ ان پکوانوں کی ترکیبیں لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔